Thursday 16 May 2019

حضرت خدیجہ ایک عہد ساز ہستی

؎اے شمع شبستان دل سرور کونین 
اے روشنئ انجمن سید ثقلین!
اے مصدر انوار حریم رخ حسنین
اے مومنۂ ہستی و صدیقۂ دارین
تاریخ میں اتنا بڑا اعزاز کہاں ہے
حد یہ کہ تو خاتون قیامت کی بھی ماں ہے
تاریخ اسلام جہاں کئی بے مثل مردوں کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے وہیں اس بات کو فراموش کرنا بھی مشکل ہے کہ چمن اسلام کی آبیاری میں مجاہدات اسلام کا کردار بھی بے مثل رہا ہے ۔ ۱۰ رمضان المبارک ہمیں اس عظیم خاتون کی یاد دلاتا ہے جو ملیکۃ العرب بن کر بیت رسولﷺ  میں داخل ہوئیں اور کنیز رسولﷺ بن کر اپنی تمام زندگی خدمت اسلام میں گزار دی۔ حضرت خدیجۃ الکبری وہ ہستی ہیں جو رہتی دنیا تک کی عورتو‏ں کے لیے مینارۂ نور ہیں۔ 
؎ پھیلا تیرے دم سے رخ ہستی پہ اجالا 
ظلمات کو اک صبح ابد رنگ میں ڈھالا
حضرت خدیجۃ الکبری کا تعلق مکہ قبیلہ قریش سے تھا ۔ آپ اس زمانے کی مالدار خواتین میں شمار ہوتی تھیں۔ بے انتہا مال اور مرتبے کے باوجود آپ نے اس دور جاہلیت میں جس طرح زندگی گزاری وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اسی اعلٰی اخلاق کی وجہ سے آپ کو اہل عرب طاہرہ کے نام سے جانتے تھے ۔ ٤٠ برس کی عمر میں اپنا سامان تجارت حضرت محمدﷺ کے حوالے کیا اور پھر واپسی پر کردار رسالت نے ایسی دھاک بٹھائی کی آپ ﷺ کو رفیق حیات منتخب کرنے کا فیصلہ کیا۔ یوں تاریخ آدمیت کو خانہ نبوت میں وہ ہستی نظر آئی جو ہر موقع، ہر مقام، ہر منزل پر معاون و مددگار نظر آئیں۔ غار حرا کی خلوت ہو یا شعب ابی طالب کی تنہائی آپ کا ساتھ ہمیشہ رسالت کی ڈھارس بنا رہا۔ وہ بی بی جس کے خزانوں کا شمار نہیں تھا اس نے سب کچھ رسالت کے قدموں میں نچھاور کر کے عاجزی اور انکساری کی حیات کو ترجیح دی۔ 
حضور ﷺ حضرت خدیجہ سے بہت محبت کرتے۔ آپ کے اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی رسول خدا اپنی اس وفادار بیوی کو بہت یاد کرتے۔ حافظ ابن کثیر کے مطابق ام المومنین حضرت عائشہ نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ایکبار سوال کیا کہ حضرت خدیجہ کو یاد کرنے کی وجہ کیا ہے تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ:
خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی کیونکہ انہوں نے ایمان لا کر اس وقت میرا ساتھ دیا جب کفار نے مجھ پر ظلم و ستم کی حد کر رکھی تھی، انہوں نے اس وقت میری مالی مدد کی جب دوسرے لوگوں نے مجھے اس سے محروم کر رکھا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے بطن سے مجھے اللہ تعالٰی نے اولاد کی نعمت سے سرفراز فرمایا جب کہ میری کسی دوسری بیوی سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔

؎ سرمایہ انفاس پیمبر ترا کردار
زہرا کی طبیعت سے بھی نازک تری گفتار
ارباب جہالت کو کچلتی ہوئی رفتار
اے دین مکمل کی لیے دولت بیدار
اسلام کی عظمت تری مرہون رہے گی
تا حشر نبوت تری ممنون رہے گی
آج کی عورت کے لیے جناب خدیجہ کی ذات ایک مکمل لائحہ عمل ہے۔ آپ نے بحیثیت عورت ہر کردار میں ایک ایسا سبق چھوڑا جو رہتی دنیا تک کی عورت کے لیے ایک مکمل نمونہ حیات ہے۔ وہ جو اسلام کو محض پابندیوں کا مذہب تصور کرتے ہیں حضرت خدیجہ نے اپنی حیات سے یہ ثابت کیا کہ جو عزت و توقیر اسلام نے عورت کو دی وہ اسی مذہب کا طرہ امتیاز ہے۔
حضرت خدیجہ نے اگرچہ اسلام کو اس زمانے میں دیکھا جب اسلام ابھی پنپ رہا تھا ۔ ہجرت مدینہ کے بعد اسلام کے عروج کا زمانہ آپ کی رحلت کے بعد آیا لیکن آپ کی نگاہ جہاں بین نے عظمت اسلام کو پرکھ لیا تھا اس لیے آپ بھرپور طریقے سے معاونت رسالت کے ذمہ داری ادا کرتی رہیں۔ ٓا پ کسی ذاتی مفاد اور لالچ کے بغیر اسلام کی خدمت میں مشغول رہیں۔ آ پ کو یقین تھا کہ جو پیغام ذات محمد ﷺ پر نازل ہوا ہے وہ دائمی اور ابدی ہے۔ آپ کے کردار کی یہی مضبوطی اور ثابت قدمی آج کے پر آشوب دور میں ہمارے لیے مشعل راہ ہے کی یہ مت دیکھو کہ کیا ہوگا بلکہ یہ دیکھو کہ میں بحیثیت فرد کیا کر سکتا ہوں۔ جب نگاہیں آسمان پر ہوتی ہیں اور امید صرف رب سے تو ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔
دور حاضر کا سب سے بڑا مسئلہ ذہنی آسودگی کا فقدان ہے۔ اس کی بڑی وجہ قناعت کی کمی ہے۔ جناب خدیجہ کی ذات نے اپنے رب کی ذات پر کامل یقین سے ثابت کیا کہ حالات جیسے بھی ہوں صرف وہ رب ہی ہے جو مددگار ہے۔ آپ چاہے حالت عشرت میں تھیں یا شعب ابی طالب کی گھاٹیوں میں ہر لمحہ شاکر اور قانع رہیں۔ 
جہاں تک خانگی ذمہ داریوں کی بات رہی تو آپ ایک مثالی بیوی اور مثالی ماں بن کر سامنے آئیں۔ ایک طرف نبوت کے ابتدائی ایام میں شوہر کی معاون رہیں، ڈھارس بندھاتی رہیں تو دوسرے جانب جناب فاطمہ جیسی عظیم بیٹی کی پرورش کی۔ صحیح بخاری اور مسلم میں درج ہے کہ ایک مرتبہ آپ کھانا لے کر رسول خدا ﷺ کے پاس جا رہی تھیں کہ پروردگار عالم نے حضرت جبرائیل کو پیغام دے کر بھیجا کہ جاو اور میرے حبیب سے کہو کہ خدیجہ آپ ﷺ کی طرف آرہی ہیں۔ جب وہ آپ کے پاس آئیں تو ان سے کہیں کہ پروردگار آپ پر درود و سلام بھیجتا ہے۔ ان کو خوش خبری سنا دیں کہ اللہ نے ان کے لیے جنت میں جواہرات کا قصر مخصوص کیا ہے جہاں نہ شور و غوغہ ہوگا نہ کوئی تھکاوٹ۔ 
آپ کی رحلت کے سال کو رسول خدا ﷺ نے عام الحزن قرار دیا۔ پروردگار سے دعا ہے کی ہمیں سیرت حضرت خدیجہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ہاں قصر نبوت میں چراغاں کیا تو نے
ایماں کو اک صبح درخشاں کیا تو نے
اسلام کے ہر درد کا درماں کیا تو نے
جو کچھ تھا تیرے گھر میں وہ قرباں کیا تو نے
جب تک یہ زمانہ یونہی پرواز کرے گا
اسلام تیرے نام پہ سو ناز کرے گا

 سیدہ ندرت فاطمہ

No comments:

Post a Comment

Tips for Effective Reading Habit

·          Set times. You should have a few set times during every day when you’ll read for at least 5-10 minutes. ·          Find a qu...