Tuesday 16 October 2018

اُمّت

یہ قوم جو نازاں ہےکسی دوسرے  کے اقدار پر،اس سے اپنا پتا پوچھو  تو نہ پتا ہو گا۔  ایسی قوم جس کونہ اٹھنے کی تمیز ،نہ کھانے کی ، نہ بولنے کی،نہ اوڑھنےپہنے کی اور نہ ہی رہنے سہنے کی ۔افسوس کہ آج پوری دنیا  ایسی قوم کو قبلہ اور کعبہ سمجھ رہی ہے۔ یہاں ھر کوئ لنڈے کا انگریز بننے کے چکر میں  ہےاور سب ہی وہ کوے معلوم ہوتے ہیں جو چلے تھے ہنس کی چال اور اپنی  بھی بھول گئے۔ 
سب کچھ آنکھوں  کے  سامنے ہوتا دیکھ کر بھی اندھے گونگے بہرے بنے گھوم رہے ہیں۔دجال جو کہ ابھی آیا بھی نہیں اس کی پیروی کرنے والے صدیوں سے اس کے پیغام کا پرچار کرتے پھر رہے ہیں،اس کا راز محفوظ کیے ہوئے ہیں اور اس کے ناپاک مقصد کو کامیاب بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔                
اور اک طرف وہ گمراہ ،گمنام اور  بھٹکتی ہوئ اقوام ہیں جن پر الہامی کتب کا نزول ہوا،انبیاء بھیجے گئے اور رب نے اپنی رحمت سے نوازا لیکن وہ آج  بھیڑ بکریوں کی طرح ان کےپیچھے ہیں جو خدا کے دھتکارے ہوئے قدرت کے ناپسندیدہ گروہ ہیں۔  اللہ کا واسطہ ہے آنکھیں کھولو، اپنے ارد گرد دیکھو، کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ پاک سر زمین جسے بشارتِ نبیﷺ کے طفیل مدینہ ثانی کہا جاتا ہےوہ اس حال میں پہنچ جائے گی،بھٹکتے ہوئے میں سر فہرست ہو گا۔ سوچا بھی نہ تھا کہ اس سر زمین پر کبھی شیطانیت  راج کرے گی اور یہاں کے باشندے بھی  کبھی لا دین  ہوں گے،لیکن ایسا کرنے میں دجال فتنہ باز کامیاب ہو گیا۔  اپنی آنکھیں کھولو اور دیکھو کے وہ  3 یا 4 گنے چنے لوگ جو امت مسلمہ کا بیڑا کندھوں پر اٹھائے تھے، جن کی للکار سے مغرب کی دیواریں کانپ جاتی تھیں۔ آج اپنی ہی امت کے ہاتھوں قصہ پارینہ ہو گئے۔ صدام، قذافی،مرسی ،یاسر عرفات!
 کیا اب  امت مسلمہ میں کوئی مرد مجاہد  نہیں رہا جو اس بھٹکے ہوئے بھیڑوں کے ریوڑ کو سنبھالے پھرے۔ ان کے ممالک  میں بھی مغربی طرز کی  روح پھونکی گئی،کسی کو تبدیلی چاہیےتھی تو کسی کو انقلاب اور آج  بیٹھے ہیں اپنا حال بد حال کر کے۔
ہوش کے ناخن لواور چھوڑ دو یہ ہٹ دھرمی۔ اب شائد ہمارے لئےہدایت آنا بھی بند ہو گئی ہے کیونکہ ہم کسی طور پر بھی ہدایت پر جانے والی قوم معلوم نہیں ہوتے۔ ترکی جہاں سب سے پہلے کمال اتاترک پاشا جیسے مغرب کے پرستار کے ذریعے سے مغربی روح پھونکی گئی تھی۔ آج اس زمین پہ بھی رب کا پیارا مجاہد طیب اردگان پیدا ہو گیا ہے لیکن ایک ہم ہیں کہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا آتا ہے اور ہم وہ تنکے اپنے ہاتھوں سے ڈوبا دیتے ہیں۔
رنگ نسل، ذات پات، مذہب فرقہ،دہشت گردی،جرم،سیاست کون کون سی ایسی سولی نہیں جس پر یہ قوم نہ لٹک رہی ہو غرض ہر تکلیف سے دشمنان اسلام اور پاکستان کی تیر اندازی کی مشق ہم پر ہی جاری ہے،ہر طرف سے دشمنوں کے چنگل میں دن بہ دن دھنستے چلے جا رہے ہیں۔ نت نئے اداکاراور کہانیاں سچی سمجھ بیٹھتے ہیں، جہاں کوئی اشارہ کرتا ہے نفع نقصان کی فکر سے آزاد بھیڑوں کی طرح اندھی تقلید کرنے لگتے ہیں۔ جبکہ ہم سے زیادہ پاکستان کے دشمن اسرائیل اور امریکہ وغیرہ اس حدیث پر یقین رکھے ہوئے ہیں کہ پاکستان مدینہ ثانی ہے، اور مدینہ کے بارے میں کہا گیا کہ دجالی فوج ہر جگہ داخل ہو جائے گی پر کبھی مدینہ داخل نہیں ہو پائے گی تو ہم یہ نادر گمان کیوں نہ اپنا لیں کہ ہم مدینہ ثانی کے باشندے ہیں، اور رب سے اپنی ہدایت اور بہتر رہنمائی کی گزارشات میں دن رات گزاریں کہ فی الحال  تو خدا نہ کرے  کہ ہم دجال کے مہروں کی مٹھی میں ہیں اور مٹھی دن بہ دن  کستی چلی جا رہی ہے، شاید خواب غفلت سے اٹھ جائیں یا شاید پڑے پڑے ہی لقمہ اجل بن جائیں۔۔۔
الفاظ بہت سخت استعمال کیے ہیں،لیکن لکھا لہو سے ہے،کہ خدارا ایک امت ایک قوم بنو۔ اب تو سعودیہ بھی امریکہ نوازیوں کے بعد کھوکھلا ہو کے ہوش سنبھالنا شروع ہوا ہے اور قیامت سر پر کھڑی ہے ،کیا ہمارے پاس اگر مہدی کو بھیجا گیا تو کیا پہچان پائیں گے؟؟؟  کیونکہ ہم تو مشہور ہیں اپنے ہی محسنوں کو اپنے ہاتھوں  ختم کرنے کے لئے۔ کیا اگر مہدی کے ساتھ کےلئے عیسی علیہ السلام آئے تو کیا ہم ان کو بھی  نہیں پہچان پائیں گے؟؟؟ کہ عالم تو یہ ہے کہ ہم آئینہ دیکھیں تو خود کو بھی نہ پہچان پائیں۔
آخر بس دعائے خیر ہے کہ رب ہمیں بچا لے، ہم اس قابل تو نہیں کہ بڑے بڑے دعوے اور دعا کریں،لیکن آخر کو رب العالمین نے یہ حق ہمیں اب تک عطا کر رکھا ہے،بحیثیت امت اجتماعی دعاؤں کی ضرورت ہے اور اس سے بھی بڑھ کر اجتماعی استغفار کی کہ توبہ کا در ابھی کھلا ہے۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین!

سدرہ منیر
لیکچرار، بلاگر،ممبر پازیٹو پاکستان 

2 comments:

Tips for Effective Reading Habit

·          Set times. You should have a few set times during every day when you’ll read for at least 5-10 minutes. ·          Find a qu...