Wednesday 21 November 2018

خودی کو کر بلند


17 نومبر بروز ہفتہ پازیٹو پاکستان کے زیرِ اہتمام ایوانِ قائد، اسلام آباد میں "یوتھ اسمبلیج - اگنائٹ خودی" کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں ملک بھر سے تقریباً 500 نوجوانوں نے شرکت کی۔ اس تقریب کا مقصد نوجوانوں میں اقبال کا فلسفہ خودی اجاگر کر کے انہیں ملک کے ترقی و بقا کے لیے محرک بنانا ہے۔ ملک کی معروف دانشور شخصیات محترم علی محمد خان، سید محمد انیس، نصیر احمد گیلانی، خرم الٰہی، ڈاکڑ طاہرممتاز اعوان، مس طاہرہ عندلیب، میجر شجاع چودھری اور صدر پازیٹو پاکستان عابد اقبال کھاری نے شرکت کی۔تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولﷺ سے پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ قومی ترانے کے بعد رہبر پازیٹو پاکستان ولید اصغر حسینی اور عمیر رضا نے پازیٹو پاکستان کا مختصر تعارف پیش کیا اور تاریخِ پاکستان، اقبال اور آج کے نوجوان کے بارے میں خیالات کا اظہار کیا۔ ہونہار طالبہ یسرہ فیاض اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبا نے کلامِ اقبال خوبصورت انداز میں پیش کیا۔
خودی کا سرِ نہاں لا الہ اللہ
خودی ہے تیغِ فساں لا الہ اللہ 

ڈاکٹر طاہر ممتاز کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے اصل کی پہچان کر کے اپنی قابلیت اور صلاحیت کو درست طور پر بروئے کار لانا چاہیے۔ ڈاکٹر عبداللہ نے نوجوانوں سے ابتدائی طبی امداد کی اہمیت پر بات کی۔ شجاع چوہدری نے خودی کی آگاہی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تکلیف سے گزر کر اپنی ذات اور اپنی منزل کو سر کرنا ہی حقیقی خوشی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے دماغ اور روح کے لیے بھلائی نہیں کریں گے تو ہم اپنی زندگی سے توازن کھو دیں گے. انیس الرحمن صاحب کا کہنا تھا کہ یقین رکھیں خدا نے آپکو بے مقصد پیدا نہیں کیا، خودکو سمجھو تاکہ دوسرے لوگ تمھیں سمجھ سکیں۔ زین نوید اور ماہ نور بلوچ نے بھی کلامِ اقبال سے حاضرین کو محظوظ کیا۔
صفحۂِ دہر سے باطل کو مٹایا کس نے
نوعِ انساں کو غلامی سے چھڑایا کس نے

ترک مس طاہرہ عندلیب نے بتایا کہ فارسی زبان میں خودی کا مطلب خود شناسی ہے اور اقبال کا فلسفہ خودی اور اشعار اگر قرآن کے پیغام سے مطابقت نہ رکھتے تو وہ کاٹ دیتے تھے۔نوجوانوں کو آپ نے بہت خوبصورت پیغام دیا کہ خود کے اندر یہ یقین پیدا کر لیں کہ آپکے سنگ سے ہزار چشمیں پھوٹ سکتے ہیں۔ خرم الٰہی نے علامہ اقبال کے کلام کو پڑھنے اور سمجھنے کی تلقین کی. صدر پازیٹو پاکستان عابد اقبال کھاری کا کہنا تھا کہ اقبال کے پیغام کو پاکستان کے کونے کونے تک پہنچائیں گے، آپ ہمارا ساتھ دیں۔
نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

تقریب کی روح رواں محمد علی خان صاحب نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان سے اسکے ہر عمل کی پوچھ ہوگی۔ ہم اللہ کو پہچانتے ہی نہیں، سجدے کرنے والے تو بہت ہیں لیکن کوئی ہے جو روح سے سجدہ کرنے والا ہو۔ مجھے افسوس ہے کہ ہمارا پورا تعلیمی نظام مل کر ان شاہینوں کو اقبال اور قائدِ اعظم کی زندگی نہ سکھا پایا۔ آپ نے نوجوانوں کو تاکید کرتے ہوئے کہا، آپ کتاب سے رشتہ جوڑیں، مجھے یقین ہے کہ تبدیلی پارلیمنٹ سے نہیں یونیورسٹیز سے آئے گی۔ ان شاءاللہ!

ڈاکٹر طاہر ممتاز، علی محمد خان، مس طاہرہ عندلیب، خرم الٰہی اور دیگر شرکاء نے نوجوانوں کی کردار سازی کے لیے اس طرح کے ٹریننگ پروگرام کے انعقاد پر پازیٹو پاکستان کے کردار کو خوب سراہا۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں، انتظامی کمیٹی اور دیگر شرکاء میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ 

پازیٹو پاکستان کی سوشل میڈیا ٹیم سائبریگیڈ نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور فیس بک، ٹویٹر وغیرہ پر موثر انداز میں پروگرام کی تشہیر جاری رکھی۔ مختلف تنظیم دی بیمز، ای-بلڈ پاکستان، محافظِ امن، یوتھ فارم اور ڈریم پاکستان نے اس تقریب کو کامیاب اور یادگار بنانے میں بھرپور تعاون کیا۔ پازیٹو پاکستان آئندہ بھی نوجوانوں کی کردار سازی اور ملک کے مثبت تصور کو برقرار رکھنے کے لیے ہر میدان میں سرگرم عمل رہے گا۔ ان شاء اللہ

شیریں شفیق 
ایمبیسڈر پازیٹو پاکستان 

No comments:

Post a Comment

Tips for Effective Reading Habit

·          Set times. You should have a few set times during every day when you’ll read for at least 5-10 minutes. ·          Find a qu...