Sunday 23 December 2018

سفرنامہ (حصہ اول) - جگتوں کی سرزمین

زندگی کے طویل سفر  میں ایک چھوٹے سفر کا اضافہ ہوا۔جی ہاں میں فیصل آباد کے سفر کی بات کر رہی ہوں۔
فیصل آباد جانا تھا اور یہ طے ہی نہیں ہو پا رہا تھا کہ کب نکلنا ہے۔ خیر آفس گئی اور فیصلہ یہ ہوا کہ ہم شام 4 بجے نکلیں گے۔ میں بھی پرسکون ہوگئی، کوئی تیاری بھی نہیں کی اور لمبی تان کر سو گئی۔ 
صبح آنکھ کھلی تو خبر ہوئی کہ کافی دیر ہو چکی ہے۔ قصہ مختصر یہ کہ مجھے 4 کی بجائے 1 بجے نکلنا تھا۔  
راستے میں ایک خاتون جو غالباً کسی اسکول کی استانی تھیں میری ساتھ والی نشست پہ براجمان تھیں۔ انھیں کہا کہ کھڑکی والی نشست میری ہے لہذا بیٹھنے دیں جواباً انھوں نے اپنی میڈیکل رپورٹ سنانی شروع کر دی اور مجھے اپنی معصومانہ خواہش دل میں ہی دبانا پڑی۔ اب انھوں نے سو کے اور میں نے بور ہو کے سفر گزارنا تھا۔ پھر میں نے اپنی سوچوں کی پٹاری کھولی اور کھو گئی تخیل کے حسین موسموں اور دلکش وادیوں میں۔ 
اچانک فون بج اٹھا ولید صاحب کی کال تھی، جگہ کا پوچھا کہ کہاں پہنچی ہو لیکن مجھے تو خبر ہی نہیں تھی
خیر اندازاً انھیں کچھ جگہ کا بتایا جس سے مجھے پتا چلا کہ میں نزدیک پہنچ چکی ہوں۔ سر ولید اور مہران مجھے رسیو کرنے اسٹاپ پہ موجود تھے۔ جہاں سے ہم ریڈ بیری پہنچے۔ بیلا اور عبدالرزاق (زید بھائی آف فیصل آباد )🙊 بھی کچھ ہی دیر میں آگئے اور گپ شپ کے ساتھ اگلے دن کی کمپیئرنگ کو حتمی شکل دی گئی۔ آخر کو  فیصل آباد والوں کی خاص تقریب تھی۔ اسی دوران سوچا جانے لگا کہ کھانا کہاں کھایا جائے اور ساتھ ہی ولید صاحب کو یاد آیا کہ ان کے اسلام آباد آنے پہ انھیں صرف savour یا حلیم گھر ہی لے کر جایا جاتا ہے پتا نہیں وہ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہم انھیں lasania اور بٹ کڑاھی بھی لے کر جاتے ہیں(اچھائی یاد ہی کون رکھتا ہے😜) ویسے بھی اس میں قصور رہبرز کا ہے مجھ معصوم کا نہیں🙊۔ اور انہیں کیا خبر ہماری تو پسندیدہ چیزیں ہیں یہ😉۔ اس دوران بیلا اور مہران ہنسنے کے فرائض سر انجام دے رہے تھے اور عبدالرزاق باتوں کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف تھا 😜 خیر ہم نے آل طیبہ پہ کھانا کھایا اور میں بیلا کے ساتھ اس کے ہاسٹل آگئی جہاں میرا استقبال ان الفاظ کے ساتھ ہوا " hey sweetie جگتوں کی سرزمین پہ خوش آمدید " 😍 ۔ یعنی میں تیار ہو جاؤں جگتوں کے لیے🙈۔ 
ارے یاد آیا ہاسٹل آتے ہی سیماب مجھے بہت محبت سے گلے لگ کے ملیا اور جس سیماب کو میں جانتی تھی یہ تو اس سے بہت مختلف تھی اور تبھی مجھے احساس ہوا اس پہ تو بیلا نام زیادہ جچتا ہے۔ 💕
یوں باتوں باتوں میں سونے کا وقت ہو گیا اور میں بھی سونے کی کوشش کرنے لگی لیکن نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔ 
ایک نئی صبح... 
اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں 
رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں
بلکل ایسا ہی ہے.. یہ قسمت ہی تھی اور میں نے اتنے اچھے لوگوں سے ملنا تھا جو اچانک ارادہ کیا اور فیصل آباد کے تین دن کے سفر پر روانہ ہوگئی ورنہ مجھے تو ایک دن کی اجازت ملنا بھی گویا ناممکن تھا۔
 اگلی صبح 7 بجے کے قریب آنکھ کھلی بیلا اٹھ چکی تھی اور میرے اٹھنے کا انتظار کر رہی تھی کیونکہ ہمیں بیلا کے اسکول جانا تھا۔ میں اٹھی تو بیلا ناشتہ کا مینو طے کرنے لگی اور کچھ ہی دیر میں فروا (بیلا کی ایک خوش مزاج دوست) ہمارے لیے سینڈویچز، انڈے، فروٹ کیک اور چائے لے آئی(یعنی ہاسٹل میں بھی اتنا اہتمام)  اور ہم نے مل کے ناشتہ کیا فروا کا اسکول جانے کا ارادہ نہیں تھا، ہمیں امید تھی کہ وہ ہمارے ایونٹ پہ ضرور آئے گی لیکن دھوکا ہو گیا😜۔ 
بیلا کو 8:30 بجے اسکول پہنچنا تھا، ہم جلدی سے تیار ہوئے اور نکل پڑے۔ ہلکی دھند اورخنک ہَوا ایک الگ ہی منظر پیش کر رہی تھی (بہت عرصے بعد صبح باہر نکلی تھی نا)۔ راستہ تھوڑا سا لمبا تھا اور بیلا نے بتایا کہ وہ روز چل کے آتی ہے میں اب تک پریشان ہوں کہ آخر وہ سمارٹ کیوں نہیں ہوئی🤔 ارے نہیں ویسے وہ بہت سمارٹ ہے میں تو کمزور ہونے کی بات کر رہی🤭
وہاں بیلا کے پرنسپل ملے یقین جانیں مجھے لگا میں عثمان بھائی (عثمان رضا جولاہا) کا مستقبل دیکھ رہی ہوں😜 دراصل ان کے بات کرنے کا انداز ایسا تھا۔ انھوں نے مجھ سے میرے گاؤں کا نام پوچھا اور ساری ہسٹری انھوں نے بتائی۔ ویسے ایک الگ ہی قسم کے انسان تھے، خوش مزاج، ہنس مکھ لیکن بہت گہرے۔ انھوں نے بتایا سیماب یہاں استانی نہیں میڈم ہے (یعنی کوآرڈینیٹر😉۔ آخر دوست کس کی ہے🤭) ۔
وہاں سے ہم 10 بجے ایونٹ پہ جانے کے لیے نکلے ہمیں کنال روڈ جانا تھا یعنی اس روڈ کے پاس کنال تھی تبھی تو یہ نام رکھا گیا۔ اور ہم 10:30 بجے FCCI پہنچے۔
جاری ہے....

سحرش امتیاز 
ایمبیسیڈر پازیٹو پاکستان 

5 comments:

Tips for Effective Reading Habit

·          Set times. You should have a few set times during every day when you’ll read for at least 5-10 minutes. ·          Find a qu...