Wednesday 24 October 2018

ایک یادگار سفر

بل کھاتی سڑک، گاڑی آہستہ آہستہ سریلے شور کی جانب تیزی سے اترائی اترتے محو پرواز تھی۔ جوں جوں موڑ کم ہو رہے تھے۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے
"میں نکلا او گڈی لے کے، اوہ رستے پر سڑک میں، اک موڑ آیا.. میں اتھے دل چھوڑ آیا"
 اس شور کی سیٹیاں کانوں میں تیز سے تیز تر ہو رہی تھیں
اتنے میں حی علی الصلاح، حی علی الفلاح کی خوبصورت آوازیں پہاڑوں سے ٹکراتے فضاء میں گونج رہی تھیں
ارے اٹھو بھائی!
دیکھو گاڑی کہاں آ رکی ہے۔ صاف و شفاف کنہار  کی موجیں اپنے  پورے جوبن پہ صبح کی سفیدی میں پتھروں سے ٹکراتی ایسے رقص پیش کر رہی تھیں جیسے کوئی ناگ بین کی سروں پہ مست ہوئے اپنا پھن پھیلائے جھوم رہا ہو
گاڑی سے باہر نکلتے ہی سردی اچانک شریر میں کسی انجکشن کی سوئی کی طرح چبھی اور جسم پہ کانٹے سے  ابھرنے لگے۔
جی ہاں، دل کو تھامیے اور ہوش سنبھالیے، آنکھوں کو ملتے ہوئے زور سے کھولیے۔ نہ تو آپ نیند میں ہیں، نہ ہی خواب دیکھ رہے ہیں۔
یہ جمعہ کا دن تھا۔ جب گاڑی فجر کے وقت شاہ اسماعیل شہید  کے شہر بالا کوٹ جا کر نماز کیلئے رکی تو وضو کرنے سے پہلے ہر کوئی ٹونٹی کھولے کھڑا رہا کہ
شاید تیرے دل میں اتر جائے میری بات
کے مصداق پانی گرم آ جائے...
نماز کے مختصر وقفہ، چائے کی چسکیاں اور اب تک کے سفر کو کسی مدلل تجزیہ کار کی مانند اک دوجے سے شیئر کرنے کے بعد گاڑی  اگلے پڑاؤ کیلئے روانہ ہوگئی۔
یادیں بس یادیں رہ جاتی ہیں!
کوئی آیا ہے ذرا آنکھ تو کھولو.. 
اچانک گاڑی رکی تو گاڑی میں سوئے مسافر نیند ہی نیند میں ہڑبڑا اٹھے۔ کیا ہوا ہے۔ کیوں رک گئے ہیں۔ ابھی تو سوئے تھے۔ نیند بھی پوری نہیں ہوئی۔ جسم تھکاوٹ سے ٹوٹ رہا ہے آنکھیں ملتے، انگڑائیاں لیتے کسی کے منہ سے کچھ تو کسی کے منہ سے کوئی جملہ نکلا.. 
جب ذرا ہوش میں آئے اور سب کو گاڑی سے باہر نکلنے کا کہا تو بادل نخواستہ سب ہی تھکے ہارے, منہ ہی منہ میں بڑبڑاتے باہر آ گئے۔ لیکن باہر کے منظر نے سب کو مبہوت کر دیا ۔ جیسے سب سکتے میں آ گئے ہوں۔ کچھ کہنا، بولنا چاہتے ہوں لیکن ابھی پورا یقین نہیں آ رہا تھا تو آنکھوں کو مَلتے اور زور سے کھول کے ارد گرد کے ماحول کو دیکھنے لگے۔ جہاں کھڑے تھے وہاں شمال کی جانب اک خوبصورت وادی، جہاں پھلوں سے لدے درخت لہلہا رہے تھے۔ خوش رنگ پھولوں نے اپنی خوشبو سے ہوا کو بھی اپنے جادوئی سحر میں جکڑا ہوا تھا۔ ترو تازہ اور ٹھنڈی ہوا نے جہاں روح کو معطر کیا وہیں جسم کے اندر سرایت کرتے ہوئے جلد کے اوپر کانٹوں کی صورت ابھرنے لگی۔ صاف شفاف چشموں کا پتھروں پہ رقص اور کوئل کی خوبصورت کوک، چیڑ کے لمبے سرسبز، بانس نما درخت سر مست جھومتے ہوئے جیسے تالیاں بجا کر آنے والوں کا استقبال کر رہے ہوں۔ چڑیا کا بچہ ابھی گھونسلے سے باہر نکلنے کی ہمت باندھ رہا تھا. 
جی ہاں، یہ 28 ستمبر اگلی جمعرات کی صبح ہے اور ہم الوندی کیلئے شوگراں لینڈ کر چکے ہیں( انشاءاللہ) مسافر اپنے بیلٹ کھول کر اپنا اپنا سامان اٹھا لیں اور اگلی ہدایات کا انتظار کریں. 
اک خوبصورت صبح میں خوبصورت جگہ پر آپکو خوش آمدید کہتے ہیں.. 

وقار احمد 
رہبر پازیٹو پاکستان 

1 comment:

Tips for Effective Reading Habit

·          Set times. You should have a few set times during every day when you’ll read for at least 5-10 minutes. ·          Find a qu...