Saturday 11 May 2019

ماں

؎ ایک مُدت سے میری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اِک بار کہا تھا "مُجھے ڈر لگتا ہے"

کاغذ اور پینسل اُٹھا کر لکھنے بیٹھا تو زندگی میں پہلی مرتبہ الفاظ کم پڑ گئے ہیں سمجھ میں نہیں آ رہا کہ کیا لکھوں اور کہاں سے آغاز کروں۔ ماں کتنا خوبصورت رشتہ ہے یہ مُجھ سمیت اُن تمام لوگوں سے کوئی پوچھے جو ماں کا نام آتے ہی احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ گزشتہ تین برس سے جب کبھی ماں کے بارے میں بات ہوتی ہے تو ایک چہرہ میری نظروں کے سامنے گھومنا شروع ہو جاتا ہے۔ بےقراری اور بے بسی کی ایک ایسی ملی جلی کیفیت طاری ہو جاتی ہے جو الفاظ میں بیان کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ 
کاش کہ میرے بس میں ہوتا کہ میں گزرے ہوئے لمحات کو واپس لانے کی قدرت رکھتا تو وہ تمام لمحات واپس لے آتا جو میں نے اپنی ماں کے ساتھ گزارے۔ آج تین برس بعد بھی میں اپنی ماں کے ہاتھ کا لمس اپنے گال پر محسوس کرتا ہوں تو پریشانی اچانک ہی جیسے غائب ہو جاتی ہے۔ دنیا کی وہ واحد ہستی جو میرے چلنے کے انداز اور میری ہنسی میں چھپی پریشانی کو بھانپ لیتی تھی۔ میں گھر سے کوسوں دور کسی تکلیف میں ہوتا تو گھر پر موجود میری ماں کو پتہ چل جاتا تھا۔ 
آج جب میں لکھنے بیٹھا تو میں پہلی مرتبہ یہ نہیں جانتا تھا کہ میں نہ لکھنا کیا ہے، کیونکہ میری گزشتہ تمام تحاریر قارئین کے لیے تھیں جبکہ یہ تحریر میرے اندر چھپے ہوئے غبار کو دھونے کی ایک ناکام کوشش ہے ناکام کوشش اس لیے کہ میں جانتا ہوں کہ یہ خلا کبھی پُر نہیں ہو سکتا۔ میں جانتا ہوں کہ اپنا سب کُچھ لُٹا کر بھی میں اپنی ماں کی ایک جھلک نہیں دیکھ سکتا۔ اب اس دنیا میں کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو یہ دعویٰ کر سکے کہ وہ میری خاموشی میں پنہاں میری پریشانیاں مُجھ سے بہتر جانتی ہے، اب کوئی مجھے زبردستی روٹی کھانے کا نہیں کہتا۔ اب کوئی میری ہلکی سی خراش پر تڑپتا نہیں ہے۔
زندگی میں بہت سی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کی اہمیت کا اندازہ اُن کے چھن جانے پر ہوتا ہے، یہی حال رشتوں کا بھی ہے اور ان رشتوں میں سرِفہرست والدین کا رشتہ ہے۔ 
میں ہمیشہ سے اپنی ماں کی ایک عادت سے چڑتا تھا اور روزانہ ایک ہی بات کہتا تھا "امی مجھے بھوک نہیں ہے آپ فکر نہ کریں جب بھوک لگے گی تو خود کھانا کھا لوں گا" اور میری ماں کا ایک ہی جواب ہوتا تھا "بیٹا جب میں نہیں ہوں گی تو تمہیں اندازہ ہوگا"۔۔
پھر ایک تاریک ترین رات وہ مجھے اس دنیا میں اکیلا چھوڑ گئیں وہ رات اتنی تاریک تھی کہ آج بھی سوچتا ہوں تو دل کانپ اُٹھتا ہے۔۔۔۔ پھر وہ دن اور آج کا دن کسی کو میرے کھانا کھانے یا نہ کھانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کوئی مُجھے بار بار کھانا کھانے کا نہیں کہتا اور آج میرے کان یہ سُننے کے لیے بےتاب رہتے ہیں کہ "بیٹا کھانا کھا لو! اچھا بھوک نہیں ہے تو تھوڑا سا کھا لو، دیکھو تمہاری پسند کے دال چاول بنائے ہیں بیٹا کُچھ تو کھا لو، اچھا ٹھیک ہے تُم نہیں کھا رہے تو میں بھی نہیں کھا رہی کھانا"۔ 
اور پھر وہ جب تک مُجھے کھانا نہیں کھلا دیتی تھیں تب تک چین سے نہیں بیٹھتی تھیں۔
میری پسند نا پسند مُجھ سے بہتر میری ماں جانتی تھی۔ میں اپنی زندگی کی کئی باتیں خود بھول چکا ہوتا تھا مگر میری ماں کو میری زندگی سے جُڑی ہر بات یاد رہتی تھی، میری ماں مُجھے اکثر کہتی تھیں کہ مُجھے بیٹے نہیں پسند، مُجھے بیٹے کی کبھی خواہش نہیں رہی۔ اور میں اُن کی اس بات پر اندر ہی اندر کُڑھتا تھا جلتا تھا پھر ایک دن اُنھوں نے اکیلے میں مُجھے بتایا کہ وہ زندگی بھر مُجھ سے ایک بات چھپاتی رہیں تھیں اور وہ یہ بات تھی کہ دنیا کی ہر ماں کی طرح اُن کو بھی بیٹا چاہیئے تھا اور وہ میرے پیدا ہونے پر جتنا خوش ہوئی تھیں پھر کبھی اُتنا خوش نہیں ہوئیں۔۔۔۔ میری خوشی کی انتہا نہ رہی تھی پہلی بار میری ماں نے مُجھے بتایا تھا کہ میں اُن کی خواہش تھا اُس دن میں اتنا خوش تھا کہ میں پوری رات سو نہیں پایا تھا، کبھی چادر میں منہ چھپا کہ رونا شروع کر دیتا اور کبھی مُسکرانا شروع کر دیتا۔۔۔۔ وہ خوشی کا آخری دن تھا، وہ روشنی کا آخری دن تھا، وہ میری ماں کی زندگی کا آخری دن تھا اور وہ نقطۂ آغاز تھا ایک تاریک رات کا، کبھی نہ ختم ہونے والی تاریکی کا، ایسی رات جس کی کوئی صبح ہی نہیں تھی ایسی تاریکی جسے دنیا کی کوئی شمع، کوئی مشعل نہیں بُجھا سکتے۔ 
اللہ سبحانہ و تعالیٰ میری ماں کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور آپ سب کے سروں پر والدین کا سایہ تا دیر قائم رکھے، آمین یا رب العالمین!

سید فرحان الحسن
مشن ہولڈر پازیٹو پاکستان

4 comments:

  1. A beautiful blog by Syed Farhan Ul Hassan!

    ReplyDelete
  2. Please read and share with your friends

    ReplyDelete
  3. Boht acha Farhan... Maa maa hoti hy wo upr see ap k liay Dua krti ho gi or in Sha allah boht unchay darjay pe ho gi...

    ReplyDelete

Tips for Effective Reading Habit

·          Set times. You should have a few set times during every day when you’ll read for at least 5-10 minutes. ·          Find a qu...