Wednesday 1 May 2019

ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

HayMarket Tragedy کو دنیا بھر میں یوم مزدور کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے۔  آج دنیا بھر میں عام طور پر کام کے اوقات 8 گھنٹےتصور کئے جاتے ہیں۔ اور یہ اوقات ایک قانون کی صورت اختیار کر چکے ہیں لیکن ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا یہ عالمی تعطیل شکاگو کے ان مزدوروں کی یاد میں منائی جاتی ہے جن کو صرف اس جرم  کی  پاداش میں لقمہ اجل بنادیا گیا تھا کہ انھوں نے غیرمنصفانہ اوقات کار کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تھا۔ 
شکاگو کے ان چند سو مزدوروں کی قربانی کے نتیجے میں امریکہ اور پھر یورپ اوربتدریج پوری دنیا میں کام کے اوقات 8 گھنٹے تک محدود کئے گئے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ اس قانون کی تشکیل اور عملدرآمد کے لئے کئی سو انسانوں کولقمہ اجل بنانے کے بعد یہ قانون سازی کی گئی۔ تاریخ پر نظر دوڑانے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ انسانی جان بالخصوص بندہ مزدور کی جان ہمیشہ سے ہی نہایت ازاں تصور کی جاتی رہی ہے۔
افسوس صد افسوس کہ مغرب میں تو مزدور کی اجرت اور تکریم دور حاضرمیں قدرے بہتر ہے لیکن وہ پاکستان جو ایک اسلامی فلاحی ریاست کا عملی نمونہ ہونا چاہئے تھا آج وہاں مزدور قابل رحم زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ آج پاکستان میں ایک مزدور کی آمدن اتنی ہےکہ وہ مکان کا کرایہ اور گھر کا راشن بھی خریدنےکی قؤت نہیں رکھتا۔ بچوں کو اعلی تعلیم دلوانا تو کجاایک مزدور پرائمری سکول میں بھی داخل ہوتے ہوئےلرز اٹھتا ہے۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج ایک غریب باپ کا بیٹا غیر معمولی صلاحیتوں کا مالک ہونے کے باوجود عزت کے  ساتھ میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے خواب دیکھتا ہے۔ اور ایک مزدور کی بیٹی اس لئے سخت سردی میں ننگے پاؤں سکول کے گراؤنڈ میں کھڑی ساتھی طالبات سے نظریں چراتی ہے کہ اس کا باپ اس کی سکول کی فیس  بروقت جمع نہیں کروا سکا۔
اورایک مزدور آج بھی صرف ایک دن کام نہ ملنے پر اپنے بچوں کو بھوکا سلانے پر مجبور ہوتا ہے۔    
میں خون بیچ کے روٹی خریدلایا ہوں
امیرشہر بتا یہ حلال ہے کہ نہیں۔۔۔۔
آج مختلف سرکاری اور نجی اداروں میں مزدور یونین مزدوروں کے حقوق کی محافظ سمجھی جاتی ہیں لیکن  یہ یونینز بھی صرف ووٹ لینے کے لئے پیش پیش ہوتی ہیں مگر جیسے ہی انتخابات  کا دور ختم ہوتا ہے ان یونینز کے عہدیدار بھی ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ غائب ہوتےہیں۔  اور پھر 4 یا 5 سال بعد اگلے الیکشن کے موقع پر نظر آتے ہیں یا پھر اگر خدانخواستہ کوئی مزدور انتقال کر جائے تو اس کے پسماندگان کو دو یا ڈھائی لاکھ روپے اس کے گھر پر کفن دفن کے اخراجات کا کہہ کر دینے آجاتے  ہیں اور ساتھ میں وفات پاجانے والے مزدور کے بیٹے کو نوکری بھی دلوا دی جاتی ہے جو دراصل مستقبل میں آنے والے تمام الیکشنز میں ووٹ کی پیشگی قیمت سمجھی جاتی ہے۔۔۔۔۔
غرضیکہ ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات۔۔۔
سید فرحان الحسن 
مشن ہولڈر پازیٹو پاکستان

6 comments:

  1. ہمیں اکٹھے ہو کر اس کے آواز بلند کرنی چاہئے. وہ وقت دور نہیں جب ہر ال پاکستانی کو اس کا برابر حق عزت کے ساتھ ملے گا. انشااللہ.

    ReplyDelete
  2. A beautiful blog by Syed Farhan Ul Hassan, Mission Holder Positive Pakistan!

    ReplyDelete
  3. Please read it and share with your friends & family!

    ReplyDelete

Tips for Effective Reading Habit

·          Set times. You should have a few set times during every day when you’ll read for at least 5-10 minutes. ·          Find a qu...