میں اس خرابے میں گھوم پھر کر بھی آچکی ہوں
سو رہنمائی کو ایک نقشہ بنارہی ہوں
یہ وقت منہ زور پانیوں جیسا آچڑھا ہے
میں اس سمندر میں خال و خد کو بہارہی ہوں
میرا مقدر ہے بیچ رستے میں ٹوٹ جانا
کسی زمانے میں,میں بھی کچا گھڑا رہی ہوں
میں لاشعوری کواڑ سے جھانکتی نظر ہوں
میں خواب کے پار جانے والی صدا رہی ہوں
میں سوکھے پتوں کو پینٹ کرنے کا سوچتی ہوں
میں خوش امیدی کو سانس لینا سکھارہی ہوں
سیماب عارف
ایڈیٹر ای-میگزین اور رہبر پازیٹو پاکستان
بہت خوب سیماب۔پازیٹو وائبز
ReplyDelete