Monday, 3 September 2018

خاکے


یہ اس زمانے کی بات ہے جب محققوں نے نئی نئی خود کو کهوجنے کی،تمام رازوں کو کهولنے کی،سعی میں خود کو کهپا لیا تها!
زمیں کے گولے سے پهٹ کے بننے کی بات نکلی تهی...
ہر مفکر،تمام نکتہ وروں کی سوچیں ان مباحث میں کهو گئی تهیں..انہی عقائد کے کچے رنگوں سے اس زمانے کا ہر مصور،
عجیب خاکے بنارہا تها...
کبهی وہ دنیاکی بات کرتا
تو یوں کہ سارا جہاں حقیقت میں حادثہ ہے
اور اتفاقی ظہور جس میں نہ کوئی مقصد نہ کوئی حکمت..
یونہی بنا ہے اور اپنی مدت کے پورا ہونے پہ یونہی سب کچه بکهر کر رہے گا!
کبهی وہ کہتا بقا حقیقت میں ساری نسلوں میں زندگی کا مقابلہ ہے
مزاج فطرت میں وہ جچے گا 
جو خود بقا کا ثبوت دے گا
کبهی وہ حضرت خود اپنے ہونے کے وسوسوں میں الجهنے لگتا..پهر اپنے شجرے کی بات کرتا تو بندروں کی نسل سے آباء کو جا ملاتا، یہاں تک کہ جہاں کے خالق کی اپنی ہستی بهی ایک خاکہ بنی ہوئی تهی. جسے خود اپنی ہی انگلیوں سے تراش کر وہ مجسمہ ساز بن گیا تها...
اور اس انوکهے ہنر کی قیمت بهی چاہتا تها
الوہیت کے سفید چہرے پہ سارے خاکے،
سیاہ دهبے بنارہے تهے!!
زماں کے باسی،زمیں کے نائب کی داستانوں پہ ہنس رہے تهے
اسی زمانے میں آسمانی ندا نے آدم کو راہ سجهائی 
یہ گر دیا کہ،
جواب خود ہی تراش لے گا،تو پهر سے اتنے سوال ہوں گے..
ہزار منطق کے جال ہوں گے!
کہ درحقیقت تو رحم مادر سے تیرا جننا بهی معجزہ ہے!
گهور اندهیرے سے دن نکلنا، کلی چٹکنا بهی معجزہ ہے!
یوں تیرے ذہن رسا کے کونے میں وسعتوں کے خیال اترنابهی معجزہ ہے!
رموز کن کے یہ سب مظاہر ہی معجزےہیں!
توکس کو لفظوں میں جانچتاہے، تو کن قیاسوں کو تولتا ہے..
خدا کو دل کی نگہ میں پالے..
خدا تو خاکوں سے ماورا ہے!

سیماب عارف
(ایمبسڈر پازیٹو پاکستان) 

2 comments:

Tips for Effective Reading Habit

·          Set times. You should have a few set times during every day when you’ll read for at least 5-10 minutes. ·          Find a qu...