جب کبھی میں کسی کے منہ سے یہ جملہ سنوں کہ...
مجھے اپنے ماموں کے گھر گئے پانچ سال ہوگئے ہیں...
یا
چچا لوگوں کا گھر ہماری گلی میں ہی ہے مگر سات سال پہلے میں ان کے گھر گئی تھی..وغیرہ.. وغیرہ...
تو مجھے بہت حیرانی اور اس سے زیادہ افسوس ہوتا ہے....
تو مجھے بہت حیرانی اور اس سے زیادہ افسوس ہوتا ہے....
اگرچہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہماری زندگیوں میں غیر ضروری ٹانگ اٹکانے والے اور تنقیدی ایکسرا کرتی نظروں سے دیکھنے والے زیادہ تر ہمارے رشتہ دار ہی ہوتے ہیں مگر پھر بھی....پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں...
لوگوں سے گُھلنا ملنا....رشتے اور تعلق نبھانا حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے!!
پھر ایک چیز اور کہ تعلقات کسی شرط پہ نہ نبھائیں.....کیا ہوا جو وہ نہیں آیا...ہم چلے جاتے ہیں...
اور کیا ہوا جو انہوں نے فون نہیں کیا....ہم کر لیتے ہیں!! 🙂
اپنی جَڑوں سے جُڑے رہنے میں ہی ہماری بقا ہے اور خوبصورتی بھی💖
چند ایک ٹِپس....🙂🙃
💌 ہر عید تہوار پہ معمول بنالیں سب رشتہ داروں کو فون کرنے کا
💌 مہینے میں ایک بار اپنے سارے دوست احباب سے حال احوال دریافت کرلیا کریں تاکہ ربط بنا رہے!
💌 موسم گرما اور سردیوں کی چھٹیوں کو گھر پہ ضائع نہ کریں...مہمان بلا لیں یا مہمان بن جائیں 🙃
💌 جن لوگوں سے عرصہ دراز سے کبھی نہیں ملے...ان سے کچھ وقت فرصت کا نکال کر مل لیں....غمی کے موقعے کا انتظار نہ کریں! ☹
💌 صلح میں پہل کرنا ہی اصل ظرف ہے...
مفہومِ حدیث ہے کہ جو حق پہ ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دے میں اس کے لیے جنت میں ایک گھر کا ضامن ہوں💖
مفہومِ حدیث ہے کہ جو حق پہ ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دے میں اس کے لیے جنت میں ایک گھر کا ضامن ہوں💖
سیماب عارف
ایڈیٹر ای-میگزین اور رہبر پازیٹو پاکستان
No comments:
Post a Comment