یہ خامشی وہ بلا ہے کہ چیخ اٹھے اگر
تو سننے والوں کے کانوں سے خون بہتا ہے
(جہانزیب ساحر)
آدمی صدیوں سے بولتا آیا ہے اور آواز سے شناسا رہا ہے...مگر خاموشی وہ آواز ہے جسے سننے کا ہنر بہت کم لوگوں کو آتا ہے....اور درحقیقت یہی ہنر سماعت کی اصل ہے...
خاموشی عادت نہیں ہوتی خاموشی تو کسی وجہ سے ہوتی ہے ایسی وجہ جو نہ تو انسان کہہ ہی سکتا ہے اور نہ اسے سہہ سکتا ہے۔ خاموشی وہ تاوان ہے جسکی ادائیگی تاحیات کرنا پڑتی ہے، انسان چاہتا ہے کہ وہ بولے لیکن کس سے؟ کس سے کہے وہ سب جسے سن کے کوئی اسے پرکھے نہ بس اسے سن لے..... منصف بن کر صحیح اور غلط کے ترازو میں تولے نہ بلکہ صرف سنتا ہی جائے۔ انسان اسی تلاش میں بھٹکتا ہے...اور پھر تھک کر اپنا مخاطب خود کو بنالیتا ہے... خود سے کہتا ہے، خود کو سنتا ہے... خاموشی آواز کرتی ہے وہ آواز جسکے شاہد لوگ بنتے ہیں اور وہ آپکو آدم بیزار کہنے لگتے ہیں لیکن وہ اس تلخ حقیقت سے واقف نہیں ہوتے کہ یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے کہتے تھک گئے....مگر کوئی سامع نہ ملا.... اور جو ملا بھی تو محض اس لیے کہ فیصلہ کر سکے...تبصرہ کرسکے....منصف بن سکے....نہ کہ بوجھ ہلکا کرے!
اگر ہم پرکھے بغیر صرف سننے کی عادت ڈال لیں تو نجانے کتنے ہی لوگ خاموشی اختیار کرنے کی بجائے کہہ دینے کی عادت ڈال لیں اور سماج میں خاموشی کی آواز نہیں بلکے لوگوں کی ہسنے بولنے کی آوازیں سنائی دیں۔
صائمہ اعجاز
مشن ہولڈر پازیٹو پاکستان
No comments:
Post a Comment